آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخی اہمیت۔ دوبارہ مسجد بنانا کیوں اہم ہے؟

آیا صوفیہ (Aya Sophia) مسلمانوں اور عیسائیوں کیلیئے کیوں اتنی اہم ہے۔ مکمل تاریخی پس منظر

2 1,033

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخی اہمیت۔ دوبارہ مسجد بنانا کیوں اہم ہے؟

٨٦٠ سال بعد ترکی کی قدیم ترین مسجد آیا صوفیہ (Aya Sophia) کو اس کی شناخت واپس مل گیٔ ١٠جولائی ٠٢٠٢کو ترکی کے صدر طیب اردگان نے حکم دیا کے اس کو دوبارہ مسجد کے طور پر بہال کیا جائے۔آیا صوفیہ (Aya Sophia)کی تاریخی اہمیت  اور اسے دوبارہ مسجد بنانا کیوں اہم ہے اس حوالے سے ہمیں آیا صوفیہ (Aya Sophia) کی تاریخ کا جائزہ لینا ہو گا۔

آیا صوفیہ (Aya Sophia) کی تعمیر

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخ کے حوالے سے انتہائی اہم رومی بادشاہ جسٹینین اول کے دور٥٣٧ میں اس کی تعمیر شروع کی گئی اور یہ دنیا کی سب سے پہلی رقبہ کے لحاظ سے اعراب دار چھتری رکھنے والی عبادت کی جگہ تھی۔ اسے بازنطینی فن تعمیر کا نچوڑ بھی سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہآیا صوفیہ (Aya Sophia) کی تعمیر سے فن تعمیر ہی بدل گیٔ چوتھی صدی عیسوی کے اندر رومی سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہوگیٔ ایک حصہ مغربی اور ایک مشرقی کہلایا مشرقی حصہ اپنے دارالحکومت با زنطین کے نام سے بازنطینی سلطنت کہلایا۔

٣٣٠ کے اندر با زنطین کے شہنشاہ نے اس کا نا م قسنطنیہ رکھ دیا۔ آیا صوفیا اس دور کے اندر عیسائیوں کا بہت بڈا چرچ ہوا کرتی تھی یہ مسیحیوں کے گروہ آرتھو ڈوکس کلیساء کا عالمی مرکز بھی تھی اور اسے مقدس ترین جگہ بھی کہا جاتا تھا۔ تقریبا١٠٠٠سال تک یہ عمارت پورے عالم عیسائیت میں مذہبی اور روحانی مرکز کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔ ان کا عقیدہ بن چکا تھا کہ یہ کلیساء ان کے قبضے سے نہیں نکل سکتا۔

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخآیا صوفیہ (Aya Sophia) سے عیسائیوں کا مزہبی لگاؤ

اس کلیساء سے ان کے مزہبی اوردلی لگائو کا یہ عالم تھا کہ آج بھی آرتھوڈوکس کلیساء کا سربراہ اپنے نام کے ساتھ سربراہ کلیساء قسطنطنیہ لکھتا ہے سلطان محمد فاتح نےجب قسطنطنیہ فتح کیا تو اسے چرچ سے مسجد کا درجہ دیا سلطان محمد فاتح سلطنت عثمانیہ کے ساتویں سلطان تھے جو١٤٤٤ سے١٤٤٦ اور١٤٥١ سے١٤٨١ تک سلطنت کے سلطان رہے انھوں نے محض٢١سال کی عمر میں قسطنطنیہ فتح کر کے با ذنطینی سلطنت کا خاتمہ کر دیا جب ١٤٣٥ میں سلطان محمد نے اس شہر کو فتح کیا، تو اس شہر کے مذہنی رہنمائوں نے اس عمارت کے اندر پناہ لے لی ان کی یہ سوچ تھی کے اس عمارت پر دشمن کا قبضہ نہیں ہو سکتا۔

مشہور انگریز موئرخ ایڈون نے کہا کہ:
گرجا کی تمام اوپری اور ذمینی گیلریاں مردوں عو رتوں بچوں پادریوںاور کنواری لڑکیوں سے بھری ہویٔ تھیں اس میں ایک آدمی کی بھی جگہ بھی نہیںتھی یہ سب لوگ اس عمارت کے اندر تحفظ تلاش کر رہے تھے جسے وہ ایک ایسی عمارت سمجھتے تھے کے اس کو فتح کرنا نا ممکن تھا اور یہ سب بے تکہ الحام کی وجہ سے تھا
جس کے اندر یہ جھوٹی بشارت دی گیٔ تھی کے جب ترک دشمن اس قلیساء کے قریب پہنچ جائیں گے تو آسمان سے ایک فرشتہ ناذل ہو گا اس کے ہاتھ میں تلوار ہو گی اور وہ اس تلوار کے زریعے سلطنت فتح کر کے ایک غریب آدمی کے حوالے کر دے گا ؤجو ستون کے پاس بیٹھا ہو گالیکن فوج اس وقت ستون سے آگے آیا صوفیا کے دروازے تک پہنچ چکی تھی لیکن نہ کوئی فرشتہ آیا نہ رومیوں کی شکست فتح میں تبدیل ہوئی۔

اور آخر تک عیسائیوں کا گروپ غیبی امداد کا منتظر رہا با لآخر سلطان محمد ایک فاتح کے انداز میں اس کے اندر داخل ہوئے لوٹ مار کرنے کی بجائے سب کی جان ومال کی اور مذہنی آذادی کی ظما نت دی اس کلیساء کی قیمت ادا کی اور فتح کے دن فجر کی نماز کے بعد سلطان نے اعلان کیا کے ظہر کی نماز آیا صوفیا کے اندر ادا کریں گے انشاء اللہ

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخقسطنطنیہ کی فتح کیوں اہم تھی

چنانچہ یہ اسی دن فتح ہوا اور پہلی نماز ظہر کی ہوئی اور پہلا جمعہ بھی اسی دور کے اندر اسی سرزمین پر پڑھا گیا سلطان محمد ثانی نے عیسائیوں کے اس عظیم مرکز اور باذنطینی سلطنت کے مستحکم قلعے کو فتح کر کے حضرت محمدۖ کی خواہش کو پورا کر دیا کیونکہ حضور پاکۖ نے اپنی مبارک زندگی میں فتح قسطنطنیہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو فتح کرنے والے کو جنت کی بشارت دی تھی ۔
قسطنطنیہ اور آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخ فتح کر کے سلطان محمد ثانی نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ممتاز شخصیت حاصل کی قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کے باذنطینی سلطنت کے غرور کے بت اوندھے منہ پڑھے ہیں اور قسطنطنیہ کے فصیل کے نیچے حضرت ایوب انصاری کے مقبرے پر حلالی پرچم کا سایہ موجود ہے قسطنطنیہ کی فتح عالم اسلام کے لیے مسلمانوں کی جرائت اور شجاعت کا ثبوت ہے۔

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخ کے مطابق آیا صوفیہ کی عمارت فتح قسطنطنیہ کے بعد ٤٨١سال تک مسجد اور مسلمانوں کی عبادت گاہ رہی۔ لیکن سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد جب ترکی کا سربراہ مصطفی کمال بناتو اس نے ١٩٣٤ کے اندر اسے مسجد سے میوزیئم میں تبدیل کر دیا مصطفی کمال نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے اندر اہم کردار ادا کیا جس کی بناء پر اسے عطا ء ترک کا نام دیا گیا۔

یعنی کے ترکوں کا باپ۔ لیکن ترکوں کی اکثریت اسے آج بھی تسلیم نہیں کرتی اور مصطفی کمال کو لادین قرار دیتی ہے جو کہ سب سے بڑی خفیہ تنظیم الومیناتی کا ممبر تھا اور اسے خلافت عثمانیہ کو توڑنے کے لیے اس میں داخل کیا گیا۔١٠ جولائی٢٠٢٠ کو ترکی کی عدالت نے آیا صوفیہ کو میوذیئم سے مسجد کی حیثیت سے بہال کر دیا اس فیصلے پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دستخط کیے اور اس کے بارے میں حکم ہے کے یہ ہمیشہ مسجد ہی رہے گی

 

آیا صوفیہ کی مسجد کے طور پر بحالی پر عالمی رسپانس

 

آیا صوفیا کی بطور مسجد کی بحا لی پر پورے ترک اور اسلامی ممالک میں جشن اور امریکہ اور دوسرے یورپ کے ممالک میں سوگ کا سماں ہے۔ واشنگٹن سے سخت ناراضگی کا پیغام بھی آ گیا ہے اور یہ امریکہ ہی ہے جس کی پشت پنائی پر قبلہ اول یعنی بیت المقدس کی حیثیت کوتبدیل کرنے کی نہ صرف کوشش کی گیٔ بلکہ امریکہ نے اپنا سفارت خانہ غیر قانونی طورپر اسرائیل میں بنا لیا ہے اور اس مسجد میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور یہودی اس کے اندر دندناتے پھر رہے ہیں

آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخ
رجب طیب اردگان نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ یہو دی مسلسل مسجد اقصیٰ کو نشانہ بنا رہے ہیں جس پر عالمی برادری خاموش ہے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کے ہمارا اگلا نشانہ مسجد اقصی ہے۔ دوستو ویسے تو آیا صوفیہ Aya Sophia کی تاریخ کے مطابق یہ ٥٣٨ کو باذنطینی دور میں بنی مگر سلطان محمد نے اس کوفتح کر کے اس گرجا گھر کے پادری کوبھاری رقم دے کر خرید لیا یعنی عیسائی اسے بیچ کے جا چکے ہیں اس پر ان کا کوئی حق نہیں لیکن نجانے وہ اس کے کیوں دعوے دار ہیںآیا صوفیا کے اندر آذان دی جا چکی ہے۔

اور ٢٤ جولائی سے یہاں نمازیں شروع ہیںجس میں ترک صدر طیب اردگان اور اس کی قابینہ شامل ہوئی ہزاروں لوگوں نے اس کے ارد گرد ڈیرے ڈال لیئے تاکہ نماز ادا کر سکیں اور خدا کا شکر ادا کریں۔سپین کی تاریخی مسجد قرطبہ بھی مسلمانوںکو واپس ملنی چاہیے کیونکہ مسلمانوں نے سپین پر ٨٠٠ سال حکمرانی کی ہے لیکن یہ کام طاقت اور عظم کے بغیر ممکن نہیں کچھ انتہا پسندوں نے طاقت کے دم پر بابری مسجد کومسمار کر دیا مگر عالمی برادری اور امریکہ خاموش رہےل یکن آیا صوفیا کی باری پر ان کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

مزئد پڑھیئے

آیا صوفیہ مسجد

 

  1. […] ہماری مزئد پسٹس پڑھنے کیلیئے ہمارے صفحہ اول کا وزٹ کریں یا مزئد پڑہیں۔ […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.