چوکیدارنے ایم فل کر لیا- نوجوانوں کیلیئے مثال قائم کر دی
چوکیدار نے یونیورسٹی میں نوکری کرتے کرتے ایم فل مکمل کر کے نوجوانوں کیلیئے مثال قائم کر دی۔
چوکیدارنے ایم فل کر لیا- نوجوانوں کیلیئے مثال قائم کر دی
نوجوانوں کیلئے بڑی مثال قائم کر دی ، پاکستانی یونیورسٹی میں میں چوکیدارنے ایم فل کر لیا- نوجوانوں کیلیئے مثال قائم کر دی چوکیدار کی نوکری کرتے کرتے شہری نے ایم فل کی ڈگری حاصل کر لی، تعلق کس شہر سے ہے؟ ۔۔۔
ایم فل کی ڈگری حاصل کرنے کے باوجودچوکیدار کی نوکری کرنے والا شخص منظرعام پر آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ شخص نے کم عمری میں چوکیداری کی نوکری شروع کر دی تھی لیکن ایم فل ہونے کے بعد بھی وہ یہی نوکری کرنے پر مجبور ہے کیونکہ اسے نوکری نہیں مل رہی۔ انڈپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق بات کرتے ہوئے نورمرجان کا کہنا تھا کہ میں میٹرک کے بعد چوکیدار کے طور پر بھرتی ہوا تھا، اس نوکری کو 20 سال ہوگئے ہیں۔
اب میں ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کر چکا ہوں لیکن اب بھی چوکیدار ہی ہوں اور پتہ نہیں کب تک چوکیدار ہی رہوں گا۔ بات کرتے ہوئے نورمرجان کا کہنا تھا کہ ‘یہ دیکھیں میری ڈگریاں۔ میٹرک پر بھرتی ہوا تھا۔ بعد میں پرائیویٹ ایف اور بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد ریگولر ماسٹر کی ڈگری لینے کے بعد ایم فل میں داخلہ لیا اور اب پشاور کی ایگری کلچر یونیورسٹی سے اپنی ایم فل ڈگری مکمل کر چکا ہوں، لیکن مجھے میری تعلیمی قابلیت کی وجہ سے کہیں نوکری نہیں دی جاتی، اس وجہ سے میں چوکیدار کی نوکری کرنے پر مجبور ہوں۔
نور مرجاں نے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نے چوکیداری کی نوکری اسی لئے کی تھی تا کہ وہ اپنے گھر کا چولہا بھی چلا سکے اور ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی مکمل کر سکے۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا خواب تھا کہ میں پڑھائی مکمل کرنے کے بعد کسی بہتر جگہ نوکری کر لوں، لیکن مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ شاید میرا خواب ہی رہ جائے گا، کیونکہ میری ایم فل کی تعلیم ہونے کے بعد بھی مجھے کوئی نوکری نہیں دے رہا۔
افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے نورمرجاں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ۔ کبھی کبھی بہت پریشان ہو جاتا ہوں کہ ایم فل کی ڈگری لینے کے باوجود میں چوکیداری کر رہا ہوں، لیکن اس کو چھوڑ بھی نہیں سکتا کیونکہ اگر چھوڑ دوں تو کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے اور پینشن بھی ہاتھ سے چلی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ نور مرجان نے اسی یونیورسٹی میں چوکیدار کی تنخواہ پر مختلف شعبہ جات میں بھی نوکری کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 میں ان کو سپرنٹنڈنٹ امتحانات کی ڈیوٹی دی گئی تھی جس کو چار سال تک انہوں نے احسن طریقے سے نبھایا، بعد میں انہیں یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں کلرک کی ذمہ داری دی گئی تھی، وہ بھی انہوں نے بخوبی ادا کی لیکن اب انہیں دوبارہ چوکیدار کی ڈیوٹی دے دی گئی ہے جس کے بعد وہ مجبوری کے تحت یہ نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔
[…] مزید پڑھئیے […]