کائنات کیسے تخلیق ہوئی مختلف سائنسی نظریات کا جائزہ
کائنات کیسے تخلیق ہوئی ۔ موجودہ دور میں کائنات کی تخلیق کے حوالے سے مختلف تصورپائے جاتے ہیں جن میں سمیریوں، کلدانیوں، مصریوں، ہندیوں اور یونانیوں کے تصور کائنات سے یکسر مختلف ہے۔ کائنات کیسے تخلیق ہوئی اسکے مختلف نظریات کا جائزہ لیتے ہیں۔
کائنات کا جدید تصور
بیسویں صدی میں سائنس کی رفتار حیرت انگیز حد تک اتنی تیز ہو گئ ہے کہ اس نے جتنا کام گزشتہ چار ہزار سالوں میں نظریاتی طور پر کیا تھا’ اتنا ہی ایک سو سال میں عملی طور پر ہو گیا۔ اس صدی میں سائنسی نقطہ نظر اور سائنسی طرز عمل میں ایسی بنیادی تبدیلیاں ہوئی ہیں کہ اس سے پہلے تاریخ کے کسی دور میں نہ ہوئی تھی۔ تمام سابقہ نظریوں کا اجتماع و استحکام اسی صدی میں ہوا۔
اس صدی میں کائنات سے متعلق مختلف علوم سامنے آئے۔ مثلاً میکانیات’ ذراتی طبیعات’ فلکیات’ ریڈیائی فلکیات’ طبعی فلکیات’ نجمی فلکیات’ خلائیائی فلکیات’ فزکس’ کیمسٹری’ ارضیات’ معدنیات’ نباتیات’ حیوانیات’ طب’ ریاضیات’ جغرافیہ’ زراعت وغیرہ وغیرہ۔
کائنات کیسے تخلیق ہوئی
کائنات سے متعلقہ نظریات:
بیسویں صدی میں کائنات سے متعلق مندرجہ ذیل نظریات سامنے آئے:
(١) کائنات پھیل رہی ہے۔
(٢) کائنات مسلسل حرکت میں رہتی ہے۔
(٣) کائنات مسلسل تبدیل ہو رہی ہے۔
(٤) کائنات عظیم دھماکے سے پیدا ہوئی۔
آئیے ان نظریات کا جائزہ لیتے ہیں:۔
کائنات پھیل رہی ہے:
آسٹریا کے ماہر طبیعات جی جے او ڈوپلر(G.Joe Dopler) اپنی تحقیق کی بنا پر بتاتا ہے۔ کہ روشنی کی امواج کے منمبع کی تعدد اس وقت زیادہ ہوتی ہے جب منمبع ناظر کی طرف بڑھ رہا ہواور یہ تعدد (فریکوئنسی) اس وقت نسبتاً کم ہو جاتا ہے جب منبع ناظر سے پرے ہٹ رہا ہو۔ ہر ایٹم سے معینہ طول موج کی روشنی خارج ہوتی ہے۔ رنگین خطوط کے سلسلے کی صورت میں طیف نما میں نظر آتے ہیں۔ ہر ایٹم کے رنگین خطوط کا سلسلہ دوسرے ایٹم سے مختلف ہوتا ہے۔ کائنات کیسے تخلیق ہوئی
اگر ایٹم کسی پیچھے ہٹے ہوئے جسم کا ہو توپھر اس کے رنگین خطوط معمول سے زیادہ طویل ہوں گی۔ طویل تر خطوط کا مطلب یہ ہو گا کہ روشنی معمول سے زیادہ سرخ ہے۔ پیچھے ہٹتے ہوئے جسم یا جرم فلکی سے خارج ہونے والی روشنی سے وہ چیز ظاہر ہوتی ہے جسے سرخ منتقلی کہتے ہیں۔ ستاروں اور کہکشائوں کے پیچھے ہٹنے کی رفتار کا اندازہ سرخ منتقلی (ریڈ شفٹ) سے کیا جا سکتا ہے۔ عام لفظوں میں سرخ منتقلی سے مرادیہ ہے کہ اجرام پیچھے کو ہٹ رہے ہیں اور یہی اس عمل کی سب سے بڑی شہادت ہے کہ کائنات پھیل رہی ہے۔
کائنات کیسے تخلیق ہوئی
اسی سرخ منتقلی کے نظریہ کی بنا پر امریکی ماہر فلکیات وی ایم سلیفر(V.M. Slepher) نے ١٩١٤ء میں ثابت کیا کہ بعض کہکشائوں سے سرخ منتقلی والی روشنی خارج ہوتی ہے۔ پھر امریکی سائنسدان ایڈون ہیل(Adone Hill) نے متعدد کہکشائوں کی سرخ منتقلی اور باہمی فاصلوں کی پیمائش کی اور کائنات کے پھیلنے کا نظریہ ”ہیل ” کے نام سے منسوب ہو گیا۔ یہ نظریہ مختصر الفاظ میں ” Expanding Universe ” کہلاتا ہے۔
ہیل کے قانون کے مطابق کہکشائیں پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ ان کے پیچھے ہٹنے کی رفتار ان کے اپنے اپنے فاصلوں کے تناسب پر منحصر ہے۔ اس قانون کی دو تصریحات ہو سکتی ہیں اور یہ کہ ہم کائنات کے مرکز میں ہیں۔ دوم یہ کہ پوری کی پعری کائنات یکسانیت سے پھیل رہی ہے۔ دوسری وضاحت کو تسلیم کر لیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ ہر کہکشاں دوسری کہکشائوں سے ایک ایسی رفتار سے پیچھے ہٹ رہی جو اس کے فاصلے کے مطابق ہے۔
کائنات کیسے تخلیق ہوئی
کائنات حرکت میں ہے:
بیسویں صدی میں آئن سٹائن (متوفی١٩٥٥ئ) نے نظریہ اضافیت پیش کیا۔ اس نظریہ کے دو پہلو تھے۔
” خصوصی نظریہ اضافیت” اور ”عمومی نظریہ اضافیت”۔
اس سے پہلے بعض سائنسدانوں کا خیال تھا کہ زمین ساکن ہے اور بعضوں کا کہنا تھا کہ وہ سورج کے گرد گردش کر رہی ہے۔ آئن سٹائن نے دونوں باتوں کو صحیح کہتے ہوئے بتایا۔ کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ مسئلے کو کس پہلو سے دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرض کیجئے کہ آپ ایک بڑے بحری جہاز کے حجرے میں پیدا ہوئے۔ یہیں پلے بڑھے۔ یہ جہاز ان بڑے بحری جہازوں جیسا ہے جو سمندر میں یکساں روانی سے چلتے ہیں۔
فرض کریں کے آپ کو یہ کبھی نہیں بتایا گیا کہ آپ جہاز میں ہیں اور کبھی آپ سے سمندر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ آپ اپنے جہازی حجرے میں بیٹھے ہیں۔ آپ نے اپنے والد کو حجرے کے اس حصے سے اس حصے تک جاتے دیکھا۔ لیکن حجرے کی دیوار ساکن ہے صرف آپ کے والد ایک جگہ سے دوسری جگہ چل کر گئے۔
آئن سٹائن نے اپنے نظریہ اضافیت کی بنا پر یہ اصول دریافت کیا کہ کائنات حرکت میں ہے۔ اس نظریہ کو” Moving Universe ” کا نام دیا گیا۔
کائنات تبدیل ہو رہی ہے:
یہ نظریہ کیمرج کے ماہر فلکیات مارٹن اور رائل وغیرہ نے پیش کیا۔ مسلسل حرکت کے نظریہ کے خلاف ثبوت بہم پہنچائے۔ انہوں نے ریڈیائی کہکشائوں کا مطالعہ کیا اور بڑی تعداد میں ایسی کہکشائیں دریافت کیں۔ ریڈیائی کہکشا ئوں کا وجود ثابت کرتا ہے کہ ماضی قریب کی کائنات آج کی کائنات سے مختلف تھی۔ پس اس سے واضح ہوتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ کائنات میں تبدیلی ہو رہی ہے۔ یہ نظریہ ” Changing Universe ” کہلاتا ہے۔
کائنات کیسے تخلیق ہوئی
کائنات عظیم دھماکے سے تخلیق ہوئی:
کائنات کے بارے میں جدید تحقیق یہ کہ کائنات آج سے پندرہ ارب سال پہلے عدم سے وجود میں آئی۔ ابتداء میں یہ آگ کے بڑے گولے کی صورت میں تھی۔ آگ کے اس گولے کے پھٹنے سے جو دھماکہ پیدا ہوا اسے ”عظیم دھماکہ یعنی ( Big Bang )کہتے ہیں۔
اس عظیم دھماکے کے ساتھ ہی ہر شے وجود میں آ گئی۔ بگ بینگ کے بالکل آغاز میں جو لمحے تھے ان کے دوران جو کچھ بھی کائنات میں تھا وہ غیر معمولی حد تک چھوٹی جسامت اور بلند درجہ حرارت کا حامل تھا۔ پھر درجہ حرارت کی کمی اور پھیلائو کے ملے جلے اثرات نے مادے کے ذرات کو جکڑ کر رکھ دیا۔ مرحلہ وار بنیادی ذرات اپنی موجودہ کیفیت حاصل کرتے ذرات جڑ کر ایٹم بنانے لگے۔ اور ایٹموں سے کہکشائیں بننے لگیں۔ کہکشائوں کے ٹکڑوں سے ہمارے سورج جیسے ستارے بننے لگے۔ اپنے وقت پر ٹھیک چار ارب سال پہلے ہمارا سیارہ (زمین) بنا اور تاریخ کا آغاز ہو گیا۔
یہ نظریہ (Big bang theory ) کہلاتا ہے۔
کائنات کے ارتقاء کے یہ نظریات مختلف دلائل اور ثبوتوں کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔ لیکن ان میں سب سے مقبول نظریہ جسے سب سے زیادہ تسلیم کیا جاتا ہے وہ آئن سٹائن کا Big bang theory ہے۔
کائنات کے ارتقاءکے اسلامی نظریات جاننے کے لیئے ہمارے پیج کو ضرور وزٹ کریں۔
دعاء الاستخارة اہمیت اور فضیلت
[…] کائنات کیسے تخلیق ہوئی […]
[…] کائنات کیسے تخلیق ہوئی […]
[…] کائنات کیسے تخلیق ہوئی ۔ مختلف سائنسی نظریات کا جائزہ […]
[…] کائنات کیسے تخلیق ہوئی […]