constantinople – قسطنطنیہ کی جنگ میں 23فوجیں ناکام کیوں ہوءیں
constantinople 1453 میں رومی شہنشاہ قسطنطین یازدہم اور عثمانی سلطان محمد الثانی کے درمیان ایک تاریخی جنگ لڑی گئی
constantinople – قسطنطنیہ کی جنگ میں 23فوجیں ناکام کیوں ہوئیں
constantinople 1453 میں رومی شہنشاہ قسطنطین یازدہم اور عثمانی سلطان محمد الثانی کے درمیان ایک تاریخی جنگ لڑی گئی ۔ جس میں ایک حکمران فاتح بن کر ابھرا ۔ جس نے اگلے 300 برس کے لیے تاریخ کا دھارا بدل کے رکھ دیا ۔
اس سے پہلے 23 فوجیں اس افسانوی فصیل بند شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر چکی تھیں ۔ لیکن وہ سب ناکام ہوئیں
constantinople
فتح قسطنطنیہ مسلمانوں کی تاریخ کا ایک ایسا روشن پہلو ہے جو آج تک پوشیدہ رہا ۔ استنبول کی تاریخ ﴿history of istanbul﴾ میں قسطنطنیہ کو فتح کرنے والے حکمران کا نام سلطان محمد فاتح ہے جس نے قسطنطنیہ ﴿constantinople﴾ کی ناقابل یقین فتح حاصل کی۔
قسطنطنیہ کا نیا نام ﴿qustuntunia new name﴾ استنبول رکھا گیا ۔ جو کی ترکی میں واقع ہے۔ جبکہ سلطان محمد فاتح نے اس شہر کا نام بدل کر اسلام بول رکھا تھا۔ اور اسی شہر کو عثمانیہ سلطنت کا پاءیہ تخت مقرر کیا۔
قسطنطنیہ ﴿استنبول﴾ کی اہمیت کے بارے میں کچھ شخصیات کیا کہتی ہیں آءیے اس کا جاءزہ لیں۔
Jason Goodwin
(Auther; Lords of the horizons)
قسطنطنیہ ایک ایسا شہر ہے جس کی
قسمت میں دنیا کا مرکز ہونا لکھا گیا۔ یہ مرکز کی مانند ہے۔ ایشیا ، یورپ ، بحیرئہ اسود ، بحیرئہ روم ، بلقان ، اٹلی کی شہری ریاستیں ۔ اس کے آس پاس واقع ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے کوئی تتلی ہو ، اور قسطنطنیہ اس تتلی کا جسم ہو ۔
constantinople
Dr. Karen Barkey
(Haas Distinguished Chair UC Berkeley)
قسطنطنیہ ایک تصور ہے ۔ یہ کسی اسٹرٹیجک مقام سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ یہ سلطنت کی پرتوں کا عکس ہے ۔ یہ ان تہذیبوں کی پرتوں کا عکس ہے۔ جو اس میں رچی بسی ہوئی ہیں۔
Dr. Emrah Safa Gurkan
(Associative Professor of History, ISTANBUL 29, MAYIS University)
بحیرءہ روم میں قسطنطنیہ ہمیشہ ہی سب سے بڑا شہر رہا ہے۔ اسے ہمیشہ عرض موعود قرار دیا گیا ۔ جس کے قبضے میں قسطنطنیہ ہو گا۔ وہ دنیا کا حکمران ہو گا۔
مزید پڑھیں ؛ارتغرل غازی پاکستان میں ۔ انجین الٹان ترک اداکار پاکستان پہنچ گئے
constantinople
اگر ہم قسطنطنیہ کی تاریخ ﴿1451﴾ میں واپس جائیں۔ تو قسطنطنیہ (qustuntunia) کا حکمران شہنشاہ یازدہم تھا۔ رومیوں کے 1100 سالہ دور کے لیے سب سے بڑا خطرہ عثمانی تھے ۔ اناطولیہ کے سابق جنگی حکمرانوں اور خانہ بدوشوں نے اس نئی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی ۔ یہ سلطنت، سلطنت عثمانیہ ﴿ottoman empire﴾ کہلاتی تھی ۔ جو مشرقی یورپ تک پھیل چکی تھی۔ 1451ء میں عثمانیہ سلطنت کے حکمران سلطان مراد ثانی کی موت کچھ ایسے واقعات کا تسلسل بنی ۔ جو بہت جلد عثمانیوں اور رومیوں کو جنگ کے دہانے پر لے گئی۔
constantinople
قسطنطنیہ کی حفاظت وہ عظیم دیواریں کرتی تھیں ۔ جو شہنشاہ تھیودو سیوس دوم نے پانچویں صدی میں تعمیر کروائی تھیں ۔ یہ اب تک کی مضبوط ترین تعمیر ہیں ۔ قسطنطنیہ کی دیواریں اس حالت میں 1100 سال تک قائم رہیں ۔ یہ عسکری انجینئری کا غیر معمولی نمونہ ہیں ۔
دیواروں کی پانچ پرتیں تھیں ۔ جن کے باہر ایک خندق تھی ۔ پھر ایک کھلا میدان جہاں فوجی دستے بھاگتے تھے ۔ یہ ایک قسم کا میدان قتل تھا ۔ پھر بیرونی دیوار جہاں پر مینار بنے ہوئے تھے ۔ اس کے بعد ایک اور میدان قتل تھا اور پھر اندرونی دیوار تھی ۔ یہ پورا نظام تقریباً 200 فٹ گہرا تھا ۔ اگر خندق کی گہرائی سے دیواروں کی بلندی تک دیکھا جاتا تو یہ تقریباً 100 فٹ بلند تھا ۔
constantinople
اگر ہم قسطنطنیہ (qustuntunia) کے جغرافیے کو دیکھیں تو اسے تقریباً تمام سمتوں سے پانی نے گھیر رکھا تھا ۔ قسطنطنیہ کو قرون وسطیٰ کا سب سے بہترین دفاعی شہر قرار دیا جاتا تھا۔ لیکن اس کے دفاع میں ایک شگاف موجود تھا ۔ خلیج کے ساتھ سمندری رخ پر موجود دفاعی دیواریں ناقص اور کمزور تھیں۔ یعنی شہر کے شمال مشرقی حصے کی گزرگاہ ۔
constantinople
خلیج میں داخلے کو روکنے کے لیے ایک ضخیم ، نصف میل ، سخت فولادی زنجیر تھی۔ اس زنجیر نے سات صدیوں تک بندرگاہ کی حفاظت کی تھی ۔ یہ عظیم الشان زنجیر ایکروپولس سے جنیوا کی بستی میں ، برج غلطہ تک پھیلی ہوئی تھی ۔ یہ 30 ٹن وزنی تھی ۔ لہذا جب خلیج میں رومیوں کے دوستانہ جہاز آتے تو وہ زنجیر نیچے ک ر دیتے ۔ تاکہ جہاز آسانی سے گزر سکے ۔ لیکن اگر کوئی دشمن جہاز آتا تو وہ زنجیر کھینچ لیا کرتے تھے ۔ یہ زنجیر ان جہازوں کے داخلے میں رکاوٹ بن جاتی ۔ پھر اس کے پیچھے موجود رومی بحری فوج جہازوں پر حملہ کر دیتی ۔
constantinople
اتنے سخت ترین دفاع ہی کی وجہ سے 23 فوجیں اس شہر پر قبضہ نہ کر سکیں ۔ لیکن سلطان محمد فاتح نے 1453 میں قسطنطنیہ جو کہ آ ج کا استنبول ہے کو فتح کر دکھایا ۔ اور آپ ۖ کی خواہش کو بھی پورا کر کے خود کو ایک عظیم فاتح ثابت کیا ۔
آیا صوفیہ کے بعد مسجد اقصٰی اگلی منزل ہے۔ آج کا ارتغرل رجب طیب اردوان ہے
Qustuntunia (Istanbul) Ki Fatha